For the first time ever, a bold new project aims to build human DNA entirely from scratch in the lab — the very code that forms the basis of life. - انسانی ڈی این اے کی مصنوعی تخلیق کا نیا متنازع منصوبہ
Until now, such work was seen as highly controversial, with fears it could lead to “designer babies” or unexpected changes to human biology.
But now, Wellcome Trust, one of the world’s largest medical charities, has stepped in with an initial £10 million funding, saying the project could help find cures for currently incurable diseases.
Dr Julian Sale from the MRC Laboratory of Molecular Biology in Cambridge, who is part of the project, explains:
“We’re working on treatments that could improve people’s health and quality of life as they age.”
Scientists are even exploring the possibility of creating cells with built-in resistance to disease, which could help regenerate damaged organs like the liver and heart, or even the immune system itself.
⚠️ Concerns:
However, critics fear this could open the door for researchers willing to cross ethical lines to create genetically modified humans.
Dr Thomas from Beyond GM comments:
“We’d like to believe all scientists mean well, but science can also be misused — even for war.”
🧬 Background:
This announcement coincides with the 25th anniversary of the Human Genome Project, which first mapped out the complete sequence of human DNA and allowed scientists to “read” every human gene like a barcode.
Human DNA itself is made up of just four chemical letters — A, T, G, and C — combined in countless patterns to store all our genetic instructions.
The new goal? To learn how to build large blocks of human DNA in the lab — potentially even entire chromosomes — opening up a new era where the code of life itself could be written artificially.
انسانی ڈی این اے کی مصنوعی تخلیق کا نیا متنازع منصوبہ
دنیا بھر میں پہلی بار انسانی زندگی کی بنیاد سمجھے جانے والے ڈی این اے کو مکمل طور پر لیب میں ازسرِ نو تیار کرنے کا منصوبہ شروع ہو گیا ہے۔
اب تک اسے متنازع سمجھا جاتا تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ اس کے نتیجے میں ڈیزائنر بچے پیدا کیے جا سکتے ہیں یا انسانوں کی فطری ساخت میں غیر متوقع تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
لیکن اب ویلکم ٹرسٹ جیسے بڑے طبی خیراتی ادارے نے اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر ایک کروڑ پاؤنڈ فراہم کیے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے کئی لاعلاج بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکے گا۔
ڈاکٹر جولین سیل، جو کیمبرج کی ایم آر سی لیبارٹری آف مالیکیولر بایولوجی میں کام کرتے ہیں، اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ ان کے مطابق:
"ہم ایسے علاج پر کام کر رہے ہیں جو بڑھتی عمر کے ساتھ لوگوں کی صحت اور معیارِ زندگی کو بہتر بنائیں گے۔"
اس پروجیکٹ کے تحت ایسے خلیے تیار کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جو بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتے ہوں، تاکہ خراب ہونے والے اعضا جیسے جگر، دل اور حتیٰ کہ مدافعتی نظام کو دوبارہ تخلیق کیا جا سکے۔
⚠️ خدشات:
کچھ ماہرین کو فکر ہے کہ یہ راستہ ان سائنسدانوں کے لیے بھی کھل سکتا ہے جو اخلاقی اصولوں سے ہٹ کر تبدیل شدہ یا ’ڈیزائنر‘ انسان بنانے کی کوشش کریں۔
ڈاکٹر تھامس (بیونڈ جی ایم) کے مطابق:
"ہم مانتے ہیں کہ زیادہ تر سائنسدان اچھے ارادوں سے کام کرتے ہیں، مگر سائنس کو نقصان دہ مقاصد یا جنگ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔"
🧬 پس منظر:
یہ منصوبہ ہیومن جینوم پروجیکٹ کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
ہیومن جینوم پروجیکٹ وہ انقلابی کام تھا جس نے انسانی ڈی این اے کا نقشہ تیار کیا، جس کے نتیجے میں سائنسدانوں کو انسانی جینز کو بار کوڈ کی طرح پڑھنے کی سہولت ملی۔
ڈی این اے بنیادی طور پر چار حروف (A, T, G, C) سے بنتا ہے جن کے مختلف امتزاج انسان کی مکمل جینیاتی معلومات کو ظاہر کرتے ہیں۔
اب سائنسدان اگلے قدم کے طور پر انسانی کروموسومز کو لیبارٹری میں مصنوعی طور پر تیار کرنے کے طریقوں پر تحقیق کر رہے ہیں – یعنی ممکنہ طور پر انسان کی اصل بنیادوں کو خود لیب میں تخلیق کرنا۔
Comments
Post a Comment